*رمضان میں قیام و صیام کی خصوصیات* ام السلام


جب رمضان شریف کو مہینہ بالکل قریب آجاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم کی ایک آیت اہتمام سے یہ دعا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سکھایا کرتے تھے ۔
”اللَّهُمَّ سَلِّمْنِي مِنْ رَمَضَانَ، وَسَلِّمْ رَمَضَانَ لِي، وَتَسَلَّمْهُ مِنِّي مُتَقَبَّلًا۔
*اے اللہ مجھے رمضان کے لیے سلامت رکھۓ اور رمضان کو میرے لیے سلامت رکھیے اور میرے لیے رمضان کو مقبول بنا کر سلامت رکھئے*
سب سے پہلے یہ دعا کرنی ہے کہ دعا کی توفیق ہو جانا یہ ان شاءاللہ تعالی عمل کی توفیق ملنے کی علامت ہے یہ اس لیے کہ اگر رمضان شریف نصیب ہو لیکن وہ ہمارے حق میں مقبول نہ ہو تو اس کا کیا فائدہ؟ اس لیے دعا کا اہتمام کرنا چاہیے کیوں کہ یہ مہینہ اللہ رب العزت نےاپنے لیے خاص رکھا ہے۔ اس میں اللہ رب العزت کا ہم سے مطالبہ ہے کہ یہ مہینہ خاص میرے لیے ہے اس کو خاص میری عبادت میں گزارنے کی کوشش کرو۔

*رمضان میں قیام و صیام کے اجر و ثواب کا معاملہ۔*
حدیث شریف میں آتا ہے۔
إِنَّ اللّٰہَ فَرَضَ عَلَیْکُمْ صِیَامَ رَمَضَانَ وَسَنَّنْتُ لَکُمْ قِیَامَہٗ، فَمَنْ صَامَہٗ وَقَامَہٗ إِیْمَانًا وَ احْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ ذُنُوْبِہٖ کَیَوْمٍ وَلَدَتْہُ أُمُّہٗ۔‘‘ (جامع الاصول، ج:۹،ص:۴۴۱،بروایت نسائی)
’’بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پر رمضان کا روزہ فرض کیا ہے اور اس نے تمہارے لیے اس قیام کو سنت قراردیا ہے۔ پس جس نے ایمان کے جذبے اورثواب کی نیت سے اس کاصیام (روزہ) و قیام کیا، وہ اپنے گناہوں سے ایسا نکل جائے گا، جیسا کہ جس دن اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا۔‘‘
یعنی اور دنوں کے مقابلے میں 20 رکعتیں زیادہ پڑھنے کی سعادت حاصل ہو رہی ہے مطلب یہ ہوا کہ ہر صاحب ایمان کو روزانہ 40 سجدے زیادہ کرنے کی توفیق حاصل ہو رہی ہے اگر 30 دن کا حساب لگایا جائے تو ایک مہینہ میں بارہ سو زیادہ سجدے کرنے کی توفیق اللہ کی طرف سے عطا ہو رہی ہے۔ اس مہینے میں ہر نیکی کا ثواب ستر گنا ذیادہ ہوتا ہے۔
رمضان شریف میں دو عبادت سب سے بڑی ہیں ایک تو کثرت سے نمازیں پڑھنا اس میں تراویح کی نماز بھی شامل ہے اس کے علاوہ تہجد کی چند رکعات، اشراق، اوابین ،چاشت تلاوت قرآن وغیرہ کی کثرت ویسے تلاوت قران پڑھنے کے کئی فائدے حاصل ہوتے ہیں تین چار عبادتیں اس میں شریک ہوتی ہیں اور یہ برکت کا باعث ہے مثلاً دل میں عقیدت و محبت اور یہ خیال کرتے پڑھنے سے کہ اللہ سے ہم کلامی کی سعادت حاصل ہو رہی ہے۔ تلاوت قران سے تکان ہونے لگے تو چلتے پھرتے کلمہ طیبہ کا ورد کرتے رہیں اور درود شریف بھی کثرت سے پڑھتے رہنا۔ کسی نا کسی طرح کوئی عمل کرتے رہنا۔
رمضان کی راتیں عبادتوں میں گزارنے سے دن میں بھی سچائی اور دیانت سے کام کی عادت ہو جاتی ہے۔ اسی لیے اس کا اہتمام کریں مسجدوں میں باجماعت نماز ادا کریں۔ اس مہینے میں نفل عبادت کا ثواب فرض عبادت کے برابر کر دیا جاتا ہے۔ اور فرض کا ثواب معمول کے 70 عبادتوں کے برابر کر دیا جاتا ہے۔ آپ دن میں پانچ وقت کی نماز پڑھتے ہیں اس طرح پانچ نمازوں کا ثواب ملتا ہے لیکن رمضان المبارک میں انہی پانچ نمازوں کا ثواب 350 نمازوں کے برابر ملے گا۔

*نماز میں قرآن مجید پڑھنے کی فضیلت*
قرآن مجید پڑھنے کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
عام دنوں میں نماز میں کھڑے ہو کر پڑھا تو ہر حرف پر 100 نیکیاں ملتی ہیں۔اگر رمضان میں پڑھا تو ہر حرف پر 7000 نیکیاں ملتی ہیں۔
نماز میں بیٹھ کر پڑھا تو ہر حرف پر 50 نیکیاں ملتی ہیں۔ لیکن رمضان المبارک میں نماز بیٹھ کر پڑھنے سے ہر حرف پر3500 نیکیاں ملتی ہیں۔
بلا نماز بغیر وضو کے پڑھا تو 10 نیکیاں ملتی ہیں۔ لیکن رمضان المبارک میں بلا نماز وضو کے ساتھ پڑھا تو ہر حرف پر ایک 1750 نیکیاں ملتی ہیں۔
قران صرف سننے پر ہر حرف کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے لیکن رمضان مبارک میں صرف سننے پر ہر حرف کے بدلے 70 نیکیاں ملتی ہیں۔
قران مجید کو رمضان المبارک میں پڑھنے سے کتنا اجر و ثواب ملے گا اس کا اندازہ اور حساب اپ خود لگا لیں۔ قران مجید کا پڑھنا سننا باعث اجر و ثواب ہے ذرا دیکھیے امت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ثواب کس طرح دیا جاتا ہے۔

*احسان اور رحمتوں والا مہینہ*
اور یہ ایسا رحمتوں والا مہینہ ہےکہ روزانہ ہی ہم پر بڑا کرم اور اس کا احسان اور اس کا انعام ہے روزانہ ہی ان کی نوازشیں اور عنایتیں انگنت اور بے شمار ہیں 24 گھنٹے ہمارے اوپر اللہ تعالی کی رحمتوں کی بارش ہوتی رہتی ہیں جیسے شب برات ہے اس کے اندر اللہ تعالی کی خصوصی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔ عرفہ کی رات ہے ،عید الاضحی کی رات ہے، 10 محرم الحرام کا دن، عید الفطر کی رات، شب جمعہ، جمعہ کا دن ہے یکم ذی حجہ سے لے کر دس ذی الحجہ تک کے دن اور رات ہیں ۔ان دس دنوں میں سے ہر ایک ہر دن کی رات شب قدر کے برابر ہے اور 10 تاریخ کے علاوہ باقی دن کے روزوں میں سے ہر روزہ ایک روزے کا ثواب ایک سال کے روزوں کے برابر ہے۔ اس مہینے میں تو اجرو ثواب کی انتہا ہی نہیں وہ تو اپنا کرم اور اپنی عنایتیں فرماتے ہیں ہم ان کو حاصل نہ کریں تو یہ ہماری کوتاہی ہے ان کی عطا میں تو کوئی کمی نہیں۔
رمضان المبارک میں رحمت کی برکات سے نہ صرف انسانوں کے جسم اس کے گناہ دھل جاتے ہیں بلکہ ان کی دلوں سے گناہوں کا زنگ اس طرح دھل جاتا ہے کہ اس کی برکت سے قلوب انسانی پاک و صاف، شفاف ،معتر اور معجز ہو جاتے ہیں ۔حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں رمضان کے پانچ حروف ر۔ م ۔ ض ۔ ا ۔ ن انعامات ربانی ، نوازشات سبحانی ، اور عنایات یزدانی کی غمازی کرتے ہیں۔
ر ۔رحمت الہی۔ رضا الہی کی علامت ہے۔
م۔ محبت الہی۔ مغفرت الہی کی علامت ہے ۔
ض۔ زمانہ الہی۔ ضمانت الہی کی علامت ہے۔
ا۔ انعام الہی۔ احسان الہی کی ضمانت ہے ۔
ن۔ نور الہی۔ نوال الہی کی علامت ہے ۔
معلوم ہوا کہ رمضان مبارک میرا مرحمت بھی ہے، برکت بھی ہے، رضا بھی ہے، محبت بھی ہے، شفقت بھی ہے،، مغفرت بھی ہے، انعام بھی ہے، اکرام بھی ہے، احسان بھی ہے، ایمان بھی ہے، مان بھی، اور سب سے بڑھ کر یہ جہنم کی اگ سے رہائی کا اعلان بھی ہے۔

*باجماعت نماز کے فضائل*
یوں تو نماز کے بڑے فضائل ہیں لیکن فضائل نماز میں شیخ الحدیث حضرت مولانا حضرت محمد زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بات روایات میں جو فضائل آئے ہیں نماز کا باجماعت کے ان سب فضائل کو چھوڑ کر ان کا حساب لگا کر بیان فرمایا ہے کہ جو آدمی مسجد میں جا کر نماز ادا کرتا ہے اس کو سوا تین کروڑ گنا نماز پڑھنے کا ثواب ملتا ہے۔

*رمضان میں روزہ رکھنے کی خصوصیات*
روزہ ایک روحانی ٹریننگ ہے اور گناہ کے کام بچنے کا ذریعہ ہے کہ جب جائز حلال چیزوں کو اللہ کی رضا کے لیے ترک کرتے ہیں تو ناجائز اور گناہ کے کام کو بدرجہ اولی ترک کرتا ہے۔ روزے کی حالت میں بندہ جب قدرت رکھنے کے باوجود کھانا پینا ترک کر دیتا ہے تو اس میں اس کے اندر احساس بندگی، اللہ تعالی کی حاکمیت مطلقہ کا احساس پیدا ہوتا ہے پھر وہ سال کے باقی دنوں میں بھی اپنے مالک کے حضور سر نیاز خم کیے رکھتا ہے۔
رمضان میں یہ روزہ رکھتے ہیں تو ہمارے بدن میں خوراک کم ہوتی ہے۔ بدن میں خوراک کم ہو تو بدن کو بھی اس کی ضرورت ہو تو بدن چربی کو اسی وقت شوگر میں تبدیل کر کے استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے۔ یہ سٹیرائیڈ ہوتے ہیں جو بدن کے اندر پیدا ہو جاتے ہیں وہ انسان کے چربی کو شوگر بنا دیتے ہیں پھر وہ انسان کے بدن میں استعمال ہونا شروع ہو جاتی ہے اس لیے جب انسان بھوکا رہتا ہے تو اس کی چربی پگھل رہی ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے اس کا جسم سمارٹ ہو جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ انسان کی ظاہری خوبصورتی، جلد کی تازگی، بالوں حتی کے ناخنوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔
وہ لوگ جو کہ 11 مہینے کی عبادت سے کوئی ذوق نہیں رکھتے۔ نماز فرض ادا کرنا بھی انہیں دو بھر نظر آتا ہے رمضان کے روزے کی برکت سے وہ نہ صرف فرض نماز کے پابند ہو جاتے ہیں بلکہ تراویح جیسی طویل مشکل نماز کو ذوق و شوق سے ادا کرنے لگتے ہیں۔ اگر عبادت کی حقیقت کو سمجھ لیا جائے تو روزہ اس کے ساتھ اس کا جوڑ خود بخود سمجھ میں آجائے گا۔ دیکھیے عبادت کے معنی ہیں بندگی اور بندگی اسی کا نام ہے کہ اپنے آپ کو اپنے آقا کے سپرد کر دے اور اس کے حکم کا منتظر رہے ۔

*رمضان میں ایک سجدے کی فضیلت*
اور احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر ایک سجدے پر اللہ تعالی جنت میں ایک ایسا درخت لگاتے ہیں کہ ایک گھوڑ سوار اس اس کے سائے کو 5 سو سال میں جا کر طے کرے گا اور ایک سجدے کے بدلے میں ڈیڑھ ہزار نیکیاں لکھ دیتے ہیں اور سجدے کے بدلے میں اللہ تعالی اس کے لیے جنت میں ایک ایسا محل بنائیں گے جس کے ساٹھ ہزار دروازے ہوں گے اور ہر دروازہ میں سرخ یا قوت سے مزین ایک محل ہوگا کسی بھی رات میں کوئی بھی سجدہ کر لے اس کا یہی ثواب ہے۔
تین عشرے ہیں اس میہنے میں۔
حدیث “وَهُوَ شَهْرٌ أَوَّلُهُ رَحْمَةٌ، وَأَوْسَطُهُ مَغْفِرَةٌ، وَآخِرُهُ عِتْقٌ مِنَ النَّارِ”
یعنی یہ ایسا مہینہ جس میں اول رحمت ہے۔ درمیانی حصہ مغفرت ہے۔اور اخری حصہ جہنم سے خلاصی کا ہے۔
پہلے عشرے میں رحمت برستی ہے دن میں بھی اور رات میں بھی جو آدمی روزے کا حق ادا کرے، کھیتی والے کھیتی کرے ،نوکری والے نوکری کرے ان کا ہر کام عبادت ہو جاتا ہے ۔اور اس مہینے میں بارش کی طرح لگی رحمت برستی ہے اور اس بارش کی قدر نہیں شمار کر سکتے دوسری عسرہ جو ہے اس کا نام ہے عشر مغفرت جو گناہ ہوتے ہیں سب معاف ہو جاتے ہیں 20 دن سب معاف ہو جاتے ہیں البتہ کو لباد نہیں معاف ہوتے اس کی صورت یہ ہے کہ اس آدمی کے سامنے جا کر معافی مانگے۔ اور آخری عشرے میں جو گنہگار ہوتے ہیں رمضان کی برکت سے ان کو معافی ہو جاتی ہے اور دوزخ سے رہائی ہو جاتی ہے پھر وہ مستحق جنت ہو جاتے ہیں۔

*قیام و صیام کا قیامت کے روز بندہ کے لیے سفارش کرنا*
قیامت کے روز روزہ اور قران مل کر بندے کی شفاعت کریں گے روزے کہیں گے کہ اے اللہ ہم نے پورا دن اس بندے کو کھانے پینے اور شہوانی لذتوں سے محروم رکھا تو اس کے حق میں ہماری شفاعت و قبول منظور فرما۔ اور قران کہے گا میں نے اس بندے کو راتوں کی نیند اور آرام سے محروم رکھا تو اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما اور ان دونوں کی شفاعت کا نتیجہ قبولیت شفاعت کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتا کیونکہ قرآن اللہ کا کلام ہے۔ روزہ کو تو تمام عبادات میں اللہ نے اپنا اور اپنی چیز کا ہے اور اپنی چیز کو اپنا کہہ کر کون بے آبرو کرتا ہے اس لیے ان کی شفاعت کے رد ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔
اس مہینے کی قدر کیجیے۔ پچھلے گناہوں سے توبہ و استغفار کیجئے۔ اور ایک مرتبہ ہمت کر کے عمل شروع کیجئے۔ پھر دیکھئے اللہ کی طرف سے کیسے مدد پہنچتی ہے۔
اللہ ہم سب کو اپنے فضل و کرم سے رمضان کے مہینے میں عمل کرنے کی خوب توفیق عطا فرمائیں(آمین)Pothohar_News#

اپنا تبصرہ بھیجیں