پاکستان میں دو کروڑ ساٹھ لاکھ سے زائد آؤٹ آف سکول چلڈرن،ہمارے تعلیمی نظام پر سوالیہ نشان ہے، ڈاکٹرملک ابرارحسین


راولپنڈی(مریم صدیقہ)
نجی سکولوں کو عمارت کیلئے زمین جبکہ بلاسود قرضے دیئے جائیں،رجسٹرڈ نجی تعلیمی سکولوں میں لیبارٹریزاور لائبریریزبنا کر دی جائیں
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدرملک ابرار حسین کا نو منتخب مرکزی ایگزیکٹو باڈی کے پہلے اجلاس سے خطاب
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کی نو منتخب مرکزی ایگزیکٹو باڈی کا پہلا اجلاس گزشتہ روزایسوسی ایشن کے ہیڈآفس اسلام آباد میں ہوا۔اجلاس کی صدارت مرکزی صدرڈاکٹر ملک ابرار حسین نے کی جبکہ سینئر نائب صدر رانا سہیل احمد،نائب صدرجاوید اقبال راجہ، سیکرٹری جنرل اشرف ہراج،ذوالفقار علی صدیقی،عرفان مظفر کیانی،ملک دین محمد اعوان،قاسم عباس، اسراربخا ری،محمد ابرا ہیم،ملک حفیظ الرحمن،ملک شوکت علی،محمد عارف ایڈوکیٹ،قاری طارق محمود،انتخاب حسین،سید عابد شاہ،سردار گل زبیر خان،ڈاکٹر رخسانہ خان،نگینہ یونس اور سعدیہ اسحاق نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اس موقع پر اجلاس نے مطالبہ کیا ہے گیا کہ ملک میں سکول سے باہر دو کروڑ ساٹھ لاکھ سے زائد بچے ہیں جو ہمارے تعلیمی نظام پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ آؤٹ آف سکولز بچوں کو سکول لانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔اجلاس میں مطالبہ کیا گیاہے کہ پاکستان کی تعلیمی ترقی،سماجی و معاشی بہتری کے لیے نجی شعبہ تعلیم کا کردار سب سے بڑھ کر ے اس لیے نجی تعلیمی اداروں کی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے ان سکولوں کو سہولیات فراہم کی جائیں۔نجی سکولوں کی بلڈنگ تعمیر کرنے کیلئے زمین کی فراہمی جبکہ بلاسود قرضے دیئے جائیں،رجسٹرڈ نجی تعلیمی اداروں میں لیبارٹریاں اور لائبریریاں فراہم کی جائیں۔اجلاس میں واضح کیا گیاہے کہ بلاشبہ نجی شعبہ تعلیم حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرنے کے لیے تیار ہے،تاہم ریاست کو بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہونگی اور نجی تعلیمی اداروں کے مسائل حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں