علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ایلومینائی کی رنگا رنگ تقریب، تحریر، عزیر الرحمن


پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کے آنے سے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں بہار آئی ہے، علمی، ادبی و ثقافتی سرگرمیوں، کانفرنسز اور سیمینارز کے انعقاد سے یونیورسٹی کے احاطے میں ہمہ وقت میلے کا سماں رہتا ہے۔یونیورسٹی میں گولڈن جوبلی کے حوالے سے جاری تقریبات کے سلسلے میں 9مارچ کو ایلومینائی کی ایک رنگا رنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔انسان اپنے گھر، محلہ، گاؤں اور خاندان کی طرح اپنی مادر علمی سے ہمہ وقت جڑا رہنا چاہتا ہے، ترقی کرتے ہوئے جس سٹیج پر بھی پہنچ جائے وہ اپنے تعلیمی ادارے، اساتذہ اور وہاں بیتے لمحات کو نہیں بھولتا، وہاں جانے کا خواہشمند رہتا ہے۔فارغ التحصیل طلبہ کو ایک دوسرے سے منسلک رکھنے اور جامعہ سے جڑے رہنے کے لئے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے ڈائریکٹوریٹ آف سٹوڈنٹس ایڈوائزری اینڈ کونسلنگ سروسز کے ڈائریکٹر، سید غلام کاظم علی کو ایلومینائی کی ایک بڑی تقریب کے انعقاد کی ذمہ داری سونپی تھی جنہوں نے یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار تمام شعبہ جات سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات کے اعزاز میں ِایلومینائی کی پہلی باضابطہ پروقار تقریب کا انعقاد کیا۔تقریب کی صدارت یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کی۔ اردو کے ممتاز شاعر، افتخار عارف، نامور کالم نگار اور تجزیہ کار، محمد اظہار الحق، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر شاہد سرویاتقریب کے مہمان تھے۔ایلومینائی کے شرکاء میں اکادمی ادبیات پاکستان کی چئیرپرسن، ڈاکٹر نجیبہ عارف، محی الدین اسلامی یونیورسٹی کے وائس چانسلر، لیفٹیننٹ جنرل، آصف ممتاز سکھیرا، ادارہ فروغ قومی زبان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر راشد حمید، میو ہسپتال، لاہور کے ماہر پلاسٹک سرجن، ڈاکٹر افضال بشیر،ِبینک مقرمہ کے ریجنل وائس پریذیڈنٹ، ایم فل قرآن اینڈ تفسیر کے گریجویٹ،سید محسن علی شاہ، اوپن یونیورسٹی کے ڈاکٹر زاہد مجید، ڈاکٹرمحمد اجمل چوہدری و دیگر شامل تھے۔تقریب کا اہتمام ڈائریکٹوریٹ آف سٹوڈنٹ ایڈوائزری اینڈ کونسلنگ سروسز نے کیا تھا، بہترین انتظامات پر وائس چانسلر، ایلومینائی اور دیگر شرکاء نے منتظمین بطور خاص ڈائریکٹر سٹوڈنٹ افئیرز، سید غلام کاظم علی کو مبارکباد پیش کی۔یونیورسٹی کی ایلومینائی نے پرانے طلبہ کو یاد کرنے اور اکٹھے بیٹھنے کا موقع فراہم کرنے پر وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں بیتے لمحات کو یاد کیا اور کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی بدولت آج وہ اس مقام پر کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کے آنے سے یونیورسٹی میں نئی رونق پیدا ہوگئی ہے، کانووکیشن کے بعد ایلومینائی کے انعقاد جیسی اچھی اچھی خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔ایلومینائی کا کہنا تھا کہ ہم یونیورسٹی کے فیملی ممبرز ہیں اور یونیورسٹی کی نیک نامی میں کردار ادا کرنے کے لئے ہمہ وقت حاضر رہیں گے۔یاسر اقبال اور اقدس ہاشمی کی موسیقی اور صوفیانہ کلام نے محفل کو چار جاند لگائے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ اوپن یونیورسٹی کو علم کی روشنی بکھیرتے ہوئے 50سال مکمل ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں کم و بیش 50لاکھ طلبہ گریجویٹ ہوچکے ہیں۔ڈاکٹر ناصر نے کہا کہ ایلومینائی ہمارا فخر ہیں جو آج مختلف شعبہ جات میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں اور ملک کا نام روشن کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔افتخار عارف نے ایلومینائی کی تقریب پر منتظمین اور یونیورسٹی کی50ویں سالگرہ پر وائس چانسلر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میں اس جامعہ سے بطور ایگزیکٹو کونسل کے رکن کی حیثیت سے وابستہ رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جامعہ کی تعلیمی خدمات قابل تعریف ہیں۔افتخار عارف نے کچھ غزلیں اور نعتیہ کلام سنایا جس میں ‘اکیلا میں نہیں کل کائنات رقص میں ہے’کو خوب دادملی۔محمد اظہار الحق نے کہا کہ اوپن یونیورسٹی کی ایلومینائی خوش قسمت ہے جو آج اپنے مادر علمی آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈھاکہ یونیورسٹی کا گریجویٹ ہوں جہاں میں جانے سے قاصر ہوں۔انہوں نے غزلیں اور اشعار پیش کرکے محفل کو خوب گرمایا۔تقریب سے ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز، ڈاکٹر عبدالعزیز ساحرنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے قیام کو 50سال مکمل ہوگئے ہیں، ایلومینائی یونیورسٹی کی گولڈن جوبلی کی جاری تقریبات میں سے ایک تقریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20سال بعد ہم نے اسلام آباد چیپٹر کا کانووکیشن منعقد کیا اور صوبائی کانووکیشن جو شیڈول کئے ہیں وہ مئی تک مکمل ہوجائیں گے۔ ڈاکٹر عبدالعزیز ساحرنے مزید کہا کہ ڈاکٹر ناصر محمود کی خواہش کے مطابق ہم نے یونیورسٹی کی 50سالہ تاریخ لکھ دی ہے جس کی لانچنگ مئی میں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اوپن یونیورسٹی درسگاہ نہیں ایک درگاہ ہے جس کی نظام تعلیم صوفیانہ ہے، مرکز سے دور رہتے ہوئے تعلیم و تربیت حاصل کرنا ایک فقیرانہ انداز ہے۔ ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر کا کہنا تھاکہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم، شہیدمحترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ بھی اس جامعہ کی طالبہ رہی ہیں، صوبائی وزرائے اعلی، وفاقی و صوبائی وزراء و بیروکریٹس، سیاست دان، سول اور فورسزکے اعلیٰ عہدیداران بھی ہمارے ایلومینائی میں شامل ہیں۔ فیکلٹی آف سائنسز کی ڈین، پروفیسر ڈاکٹر ہاجرہ احمدنے کہا کہ ایلومینائی کی تقریب یونیورسٹی کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی سطح پر اپنی نوعیت کی یہ پہلی تقریب ہے۔ڈاکٹر ہاجرہ نے کہا کہ اپنے فارغ التحصیل طلبہ سے رابطے میں رہنے کے لئے ہم ہر سال اس تقریب کا انعقاد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کا امیج بہتر سے بہترین ہوتا جارہا ہے اور امید ہے کہ ڈاکٹر ناصر کی قیادت میں یونیورسٹی شاہین جیسی بڑی پرواز پر جاکر بلندیاں حاصل کرے گی۔ڈاکٹر طاہرہ بی بی نے ایلومینائی ایسوسی ایشن کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ انہوں نے کہا کہ ایلومینائی ایسوسی ایشن کا اعلان بہت جلد متوقع ہے، الیکشن کے لئے رجسٹریشن اوپن ہے۔ایلومینائی کی جانب سے کامیابی کی کہانیاں بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر نجیہ عارف نے کہا کہ 50سال پورے ہونے پر میں یونیورسٹی کی انتظامیہ بطور خاص وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کرتے ہوئے اس جامعہ کا آگے بڑھنا ہم ایلومینائی کے لئے فخر کا مقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم فل اقبالیات اُن کی زندگی کا حاصل ہے جس نے انہیں یہ مقام دیا۔ ڈاکٹرنجیبہ نے اُن اساتذہ کی خدمات کوخوب سراہا جنہوں نے انہیں پڑھا کر اس مقام تک پہنچایا۔لیفٹیننٹ جنرل، آصف ممتاز سکھیرا نے کہا کہ انہیں اُن کی ڈگری کانووکیشن میں صدر مملکت کے ہاتھوں ملی جس پر انہیں بہت خوشی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم یونیورسٹی کے فیملی ممبرزہیں، ہمیشہ دستیاب رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ایلومینائی تقریب کے انعقاد پر ہم وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کے شکرگزار ہیں۔ڈاکٹر راشد حمید نے کہا کہ پرانے طلبہ کو یاد کرنے پر ہم یونیورسٹی کے شکر گزار ہیں، ڈاکٹر ناصر محمود صاحب کے آنے سے یونیورسٹی میں نئی رونق پیدا ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی برکت سے آج وہ ادارہ فروغ قومی زبان میں بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹرخدمات انجام دے رہے ہیں۔ڈاکٹر افضال بشیر نے کہا کہ اس جامعہ سے اُنہوں نے نیوٹریشن میں ماسٹر کیا جس نے انہیں پروفیشنل امور میں بہت فائدہ پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ہاجرہ نے انہیں اس جانب راغب کیا تھا جس پر میں اُن کو سلوٹ پیش کرتا ہوں۔ڈاکٹر افضال بشیر نے اپنی ایک پیٹنگ اور ایک شعر بھی ڈاکٹر ہاجرہ کے نام کیا۔محسن علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے یہاں سے قرآن اینڈ تفسیر میں ایم فل کیا ہے، اب پی ایچ ڈی بھی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سے پڑھنے اور سیکھنے کا موقع ملا ہے۔ڈاکٹر زاہد مجید نے کہا کہ اس ادارے سے وہ 23سال سے ہمسفر ہیں اور اس جامعہ کے ایلومینائی میں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس جامعہ نے انہیں مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر پہچان دی ہے۔ڈاکٹرمحمد اجمل چوہدری نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے کے بعد ایک استاد بنا اور یہی سمجھ بیٹھا تھا کہ میں نے اپنی منزل حاصل کرلی۔ انہوں نے کہا کہ اس جامعہ سے ایم فل ایجوکیشن کیا جس نے انہیں آج اس مقام پر لاکھڑا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ادارے نے انہیں لیکچرار، ایسوسی ایٹ پروفیسر، چئیرمین اور کنٹر ولر امتحانات جیسے عہدوں پر کام کرنے کا موقع دیا۔تقریب کے اختتام پر وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے سامعین اور منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ڈائریکٹر سٹوڈنٹ افئیرر، سید غلام کاظم علی کوا سٹیج پر بلایا اورگلے لگاکر مبارکباد دی اور کہا کہ سید غلام کاظم علی کی شبانہ روز محنت اور کوششوں سے ہم نے ایک تاریخی تقریب کا انعقاد کیا۔اختتام پروائس چانسلر نے افتخار عارف، محمد اظہار الحق یاسر افبال اور اقدس ہاشمی کو ِخصوصی شیلڈز پیش کئے اور گروپ فوٹوز بنائے گئے۔پروگرام کے اختتام پر ایلومینائی اور مہمانوں کی تواضح ایک پر تکلف ڈنر سے کی گئی۔Pothohar_News#

اپنا تبصرہ بھیجیں